در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا

در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
گزرے جو وہاں شام و سحر کیسا لگے گا

اے کاش مدینے میں مجھے موت ہوں آئے
قدموں میں ہو سرکار ﷺکے سر کیسا لگے گا

جب دور سے ہے اتنا حسیں گنبد خضریٰ
اس پار یہ عالم ہے ادھر کیسا لگے گا

آ جائیں اگر گھر میں میرے رحمت عالم
میں کیسا لگوں گا میرا گھر کیسا لگے گا

اے پیارے خدا دیکھوں میں سرکار کا جلوہ
مل جائے دعا کو جو اثر کیسا لگے گا

طیبہ کی سعادت تو یوں پاتے ہیں ہزاروں
مرشد کے ساتھ ہو جو سفر کیسا لگے گا

غوث الوریٰ سے پوچھ لیں بغداد یہ چل کر
بغداد سے طیبہ کا سفر کیسا لگے گا

محفل میں جب آجائے شیر بریلو ی
ا للہ کا یہ ولی کیسا لگے گا

COMMENTS

Subscribe
Notify of
guest

0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x