Bedam Warsi (بیدم وارثی)
بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ
آ دِل میں تُجھے رکھ لُوں اے جلوہ جَانَانَہ
کِیوں آنکھ مِلائی تِھی کیوں آگ لگائی تِھی
اب رُخ کو چُھپا بیٹھے کر کے مُجھے دِیوانہ
اِتنا تو کرم کرنا اے چِشمِ کریمانہ
جب جان لبوں پر ہو تُم سامنے آ جانا
اب موت کی سختِی تو برداشت نہیں ہوتِی
تُم سامنے آ بیٹھو دم نِکلے گا آسانہ
دنیا میں مجھے تم نے جب اپنا بنایا ہے
محشر میں بھی کہہ دینا یہ ہے میرا دیوانہ
جاناں تُجھے مِلنے کی تدبِیر یہ سوچِی ہے
ہم دِل میں بنا لیں گے چھوٹا سا صنم خانہ
میں ہوش حواس اپنے اِس بات پہ کھو بیٹھا
تُو نے جو کہا ہنس کے یہ ہے میرا دیوانہ
پینے کو تو پِی لُوں گا پر عَرض ذرّا سی ہے
اجمیر کا ساقِی ہو بغداد کا میخانہ
کیا لُطف ہو محشر میں شِکوے میں کیے جاوں
وہ ہنس کے یہ فرمائیں دیوانہ ہے دیوانہ
جِی چاہتا ہے تحفے میں بھِیجُوں اُنہیں آنکھیں
درشن کا تو درشن ہو نذرانے کا نذرانَہ
بیدمؔ میری قِسمت میں سجدے ہیں اُسِی دّر کے
چُھوٹا ہے نہ چُھوٹے گا سنگِ درِّ جَانَانَہ
معلوم نہیں بیدم میں کون ہوں میں کیا ہوں
یوں اپنوں میں اپنا ہوں بیگانوں میں بیگانہ
بیدم شاہ وارثی
COMMENTS