جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں

جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضورﷺ جانتے ہیں
تیری عطا سے خدایا حضورﷺ جانتے ہیں

وہ مومنوں کی تو جانوں سے بھی قریب ہوئے
کہاں سے کس نے پکارا حضورﷺ جانتے ہیں

خدا کو دیکھا نہیں اور ایک مان لیا
کہ جانتے تھے صحابہ حضورجانتےہیں

خبر بھی ہے کہ خبر سب کی ہے انہیں کب سے
کہ جب نہ اب تھا نہ کب تھا حضورجانتےہیں

وہابیوں کا عقیدہ وہ غیب دان نہیں
صحابیوں کا عقیدہ حضورجانتےہیں

اے علم غیب کے منکر خدا کو دیکھا ہے ؟
تجھے بھی کہنا پڑے گا حضورجانتےہیں

انہیں کے ہاتھ میں ہیں کنجیاں خزانوں کی
کہ کس کو دینا ہے کتنا حضورجانتےہیں

ہے انکے ہاتھ میں کیا کیا ؟ تجھے خبر نہ مجھے
خدا نے ہے کتنا نوازا حضورجانتےہیں

کہاں مریں گے ابوجہل و عتبہ و شیبہ
کہ جنگِ بدر کا نقشہ حضورجانتےہیں

وہ کتنا فاصلہ تھا اور کلام تھا کیسا ؟؟
او ادنٰی اور فا اوحٰی حضورجانتےہیں

ملے تھے راہ میں (9) نو بار کس لیے موسٰی
کہ دید حق کا بہانہ حضورجانتےہیں

ہرن یہ کہنے لگی چھوڑ دے مجھے صیاد
میں لوٹ آوں گی والله حضورجانتےہیں

ہرن نے اونٹ نے چڑیوں نے کی یہی فریاد
کہ ان کے غم کا مداوا حضورجانتےہیں

قمر کو توڑنے ، سورج کو موڑنے والے
حجر سے کلمہ پڑھانا حضورجانتےہیں

بلا رہے ہیں نبی جا کے اتنا بول اسے
درخت کیسے چلے گا حضور جانتےہیں

زمین سے تو نکلتا رہا پانی مگر !
یہ انگلیوں سے بہانا حضورجانتےہیں

اسی لیے تو سلایا ہے اپنے پہلو میں
کہ یار غار کارتبہ حضورجانتےہیں

عمر نے تن سے جدا کر دیا سر جس کا
وہ اپنا ہے کہ پرایا حضورجانتے ہیں

نبی کا فیصلہ نہ مان کر وہ جان سے تو گیا
مزاج عمر کا ہے کیسا حضورجانتےہیں

وہی ہیں پیکر شرم و حیا و ذوالنورین
مقام انکی حیا کا حضورجانتےہیں

وہ خود شہید ہیں بیٹے ، نواسے ، پوتے شہید
علی کی شان یگانہ حضورجانتےہیں

ہیں جن کے مولا حضورﷺ اسکے ہیں علی مولا
ابوتراب کا رتبہ حضورجانتےہیں

میں انکی بات کروں کہاں یہ میری اوقات
کہ شان فاطمہ زاہرا حضورجانتےہیں

جناں میں کون ہیں سردار نوجوانوں کے ؟
حسن, حسین کے نانا کے حضورجانتےہیں

نہیں ہیں زاد سفر پاس جن غلاموں کے
انہیں بھی در پہ بلانا حضورجانتےہیں

میں چپ کھڑا ہوں مواجہ پہ سر جھکائے ہوئے
سناوں کیسے فسانہ حضورجانتےہیں

لبوں کو بخیہ کیا اور دل کو سمجھایا
کہ ذرا سنبھل کے دھڑکنا حضورجانتےہیں

چھپا رہے ہیں لگاتار میرے عیبوں کو
میں کس قدر ہوں کمینہ حضورجانتےہیں

خدا ہی جانے عبید انکو ہے پتہ کیا کیا ؟؟
ہمیں پتہ ہے بس اتنا حضور جانتےہیں

شاعر : محمد اویس رضا قادری

COMMENTS

Subscribe
Notify of
guest

0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x