مجھے در پے پھر بلانامدنی مدینے والے
مئے عشق بھی پلانا مدنی مدینے والے
میری آنکھ میں سمانا مدنی مدینے والے
بنے دل تیرٹھکانا مدنی مدینے والے
میرے سب عزیز چھوٹے سبھی یار بھی تو روٹھے
کہیں تم نہ روٹھ جانا مدنی مدینے والے
تیری جب کہ دید ہو گی جبھی میری عیدہو گی
میرے خواب میں تم آنا مدنی مدینے والے
میں اگرچہ ہوں کمینہ تیرا ہوں شہ مدینہ
مجھے سینے سے لگانا مدنی مدینے والے
یہ مریض مر رہا ہے تیرے ہاتھ میں شفا ہے
اے طبیب جلد آنا مدنی مدینے والے
کہوں کس سے آہ جا کر سنے کون میرے دلبر
میرے درد کا فسانہ مدنی مدینے والے
میں غریب بے سہارا کہا ں اور ہے گزارہ
مجھے آپ ہی نبھانا مدنی مدینے والے
یہ کرم بڑا کرم ہے تیرے ہاتھ میں بھرم ہے
سر حشر بخشوانا مدنی مدینے والے
مجھے آفتوں نے گھیرا ہے مصیبتوں کا ڈیرا
یا نبی مدد کو آنا مدنی مدینے والے
تیری سادگی پہ لاکھوں تیری عاجزی پہ لاکھوں
ہو سلام عاجزانہ مدنی مدینے والے
تیرے نام پر ہو قرباں میری جان جانِ جاناں
ہو نصیب سر کٹانا مدنی مدینے والے
میری آنے والی نسلیں تیرے عشق ہی میں مچلیں
انہیں نیک تم بنانا مدنی مدینے والے
تیرے غم میں کاش عطارؔ رہے ہر گھڑی گرفتار
غم مال سے بچانا مدنی مدینے والے
COMMENTS