یا محمدؐ نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
تصویرِ کمال محبت تنویرِ جمالِ خدائی
تیرا وصف بیاں ہو کس سے تیری کون کرے گا بڑائی
اس گردِ سفر میں گم ہے جبریلِ امیں کی رسائی
اے مظہرِ شانِ جمالی اے خواجہ وبندہ ءِ عالی
مجھے حشر میں کام آجائے میرا ذوقِ سخن آرائی
مااجملک تیری صورت مااحسنک تیری سیرت
مااکملک تیری عظمت تیری ذات میں گم ہے خدائی
یہ رنگِ بہارِ گلشن یہ گل اور گل کا جوبن
تیرے نورِقدم کا دھوون اس دھوون کی رعنائی
تیری ایک نظر کے طالب تیرے ایک سخن پر قرباں
یہ سب تیرے دیوانے یہ سب تیرے شیدائی
تو رئیسِ روز شفاعت تو امیرِ لطف و عنایت
ہے ادیبؔ کو تجھ سے نسبت یہ غلام ہے تو آقائی
COMMENTS